Thursday, August 19, 2021

تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم، حکومت پاکستان کا قابل ستائش اقدام

 تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم، حکومت پاکستان کا قابل ستائش اقدام


قریباً سات سال قبل حکومت نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا بورڈ بنایا، جس کا کام، قرآن پاک کا ایسا ترجمہ متعارف کروانا تھا جس پر تمام مکاتب فکر متفق ہوں۔ اور جو سکولوں میں کسی فرقے کی مخالفت کے بغیر پڑھایا جا سکے۔ ہمارے ملک پاکستان میں مذہبی جذباتی لگاؤ کے تحت یہ تقریباً ناممکن کام تھا۔ سلام ان لوگوں پر جنہوں نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اب "لازمی تدریس قرآن مجید ایکٹ 2018 " کے تحت اس اقدام کو عملی شکل دی جا رہی ہے۔ 

معلوم نہیں اس پر عمل ہو گا یا نہیں. 

لیکن اس تناظر میں ایک رائے ذہن میں آ رہی تھی. 

اب وقت ہے کہ علماء کرام اپنے علم سے بچوں کو مستفیض فرمائیں. ظاہر ہے سکول و کالجز کے اساتذہ خانہ پوری کریں گے. 

لہذا خود کو ابھی سے تیار کریں, کہ کتنی تفصیل سے پڑھایا جانا چاہیے. جتنا ایک سال کے لئے تعلیمی بورڈ کہتا ہے اتنا پڑھایا نہیں جاتا۔ لہذا اس موقع سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔. 

آپ اپنے سوشل میڈیا اور آس پڑوس کے بچوں کو اپنی خدمات فری میں پیش کیجیے, پیسے ملتے ہوں تو وہ بھی لیجیے. نیز یہ نصاب عملی طورپر لاگو ہوتے ہی، سوشل میڈیا پر تدریسی گروپس بنائے جائیں، قریبی مساجد میں امام مسجد یا خطیب صاحب سے مل کر کچھ وقت بچوں کے لیے وقف کیا جائے، اور اوقات بانٹ لیے جائیں، تاکہ بچوں کے لیے ہر وقت آپ دستیاب رہیں۔ یہ اس لیے ہے کہ اس دجالی دور میں سکول کی تعلیم اور ٹیوشن ہی سب کچھ سمجھی جاتی ہے۔ بچوں کو ان کی مرضی و سہولت کے مطابق وقت دیا جائے۔ جن میں زیادہ سیکھنے کی صلاحیت ہو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اب انہیں یہ نہ کہا جائے کہ جب تک صرف نحو نہیں سکھیں گے ترجمہ نہیں آئے گا۔

 یہ یاد رہے کہ بچوں کا مقصد نمبر لینا اور کورس کوور کرنا ہوتا ہے. ان میں دین سیکھنے کا جذبہ کیسے پیدا کرنا ہے یہ اپنے بڑوں سے مشورہ کیجئے. نیز یہ بھی تیاری کیجئے کہ بچوں نے قرآن پاک کا ترجمہ پڑھتے ہی سوال کرنے ہیں کہ فرقے کیوں ہیں، اور ایسے سوالات بھی جو سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے ذہنوں کو دین سے بیزار کرنے کے لیے ڈالے جاتے ہیں، وغیرہ. کوشش کیجئے کہ خانہ پوری والے جوابات نہ ہوں, ایسے مختصر جوابات ہوں جو بچوں کو آسانی سے یاد ہو سکیں، اور وہ اپنا مؤقف دوسروں کو بتا بھی سکیں۔. 

نیز اسی کے ساتھ بچوں کو فرقہ واریت سے دوری کا سبق دیا جا سکتا ہے، اسلام میں عورتوں کے حقوق، گھروں میں بیٹی اور بہو میں فرق اور آسان نکاح جیسی تحریکوں کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔. 

شکریہ

طارق اسلام

No comments: